آرٹیکل نمبر 3 : انسانی نسلوں کی درجہ بندی اور جدید جینیاتی حقائق

نسلوں کی درجہ بندی کا تصور ایک قدیم موضوع ہے جس پر مختلف ماہرین نے مختلف ادوار میں اپنی رائے دی ہے۔  اس موضوع کی ابتدا 17ویں صدی میں فرانسس برنیئر  کے ذریعے ہوئی، جنہوں نے 1684 میں انسانوں کو چار اہم گروپوں میں تقسیم کیا سفید فام کاکیشین، سیاہ فام نیگرو، مشرقی ایشیائی منگولائی، اور شمالی قطب کے سامی لوگ۔ یہ ابتدائی تقسیم مستقبل میں نسلوں کے بارے میں مختلف نظریات کو جنم دے گی۔ The concept of racial classification is an ancient subject, with different scholars providing their views over various periods. This concept originated in the 17th century with François Bernier, who in 1684 divided humans into four main groups: Europeans (Caucasians), Black Africans (Negroids), East Asians (Mongoloids), and the Sami people of the Northern Pole (Sámi). This initial classification would later give rise to various theories about races. بلومن باخ کی پانچ نسلیں “The Natural Varieties of Mankind” اٹھارویں صدی میں، جرمن ماہرِ انتھروپولوجی جان فریڈرک بلومین باخ نے اپنی مشہور کتاب  میں انسانوں کی پانچ نسلوں کی شناخت کی، جن میں شامل ہیں کاکیشین، منگولائی، نیگرو ، امریکی انڈین،  مالے۔ In the 18th century, German anthropologist Johann Friedrich Blumenbach, in his famous book The Natural Varieties of Mankind, identified five human races: Caucasian, Mongoloid, Negroid, American Indian, and Malay. بلومین باخ کی یہ درجہ بندی انسانی تنوع کو سمجھنے کی کوشش تھی، جس نے بعد میں نسل پرستی کے نظریات کو جنم دیا۔اس کے نظریات نے انسانی نسلوں کی درجہ بندی میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ حالانکہ آج کے دور میں ان کی درجہ بندی کو سائنسی طور پر چیلنج کیا جا چکا ہے۔ جدید جینیاتی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ انسانی نسلیں ایک ہی نوع سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے درمیان کوئی واضح حد بندی نہیں ہے۔ Blumenbach’s classification was an attempt to understand human diversity, which later gave rise to racial theories. His ideas played a significant role in the categorization of human races, although in modern times, this classification has been scientifically challenged. Contemporary genetic research has proven that human races belong to the same species, and there are no clear boundaries between them. سائنسی نسل پرستی انیسویں صدی میں سامیول مورٹن نے انسانی نسلوں کے درمیان دماغی سائز اور ذہانت کے تعلق کو ثابت کرنے کے لیے کرینومیٹری کا استعمال کیا۔ انہوں نے مختلف نسلوں کے سر کی پیمائش کی اور دعویٰ کیا کہ سفید فام افراد کا دماغ سب سے بڑا ہوتا ہے، اس کے بعد ایشیائی، افریقی اور دیگر اقوام آتی ہیں۔ In the 19th century, Samuel Morton used craniometry to demonstrate the relationship between brain size and intelligence among human races. He measured the skulls of various races and claimed that Caucasians had the largest brains, followed by Asians, Africans, and other groups.   مورٹن کی یہ تحقیقات بعد میں غلط ثابت ہوئیں کیونکہ انہوں نے اپنے تجربات میں تعصبات کا شکار ہو کر اعداد و شمار کو چنا تھا۔ ان کی تحقیق نے سائنسی نسل پرستی کی بنیاد رکھی، جس نے انسانی نسلوں کے درمیان غیر سائنسی تفریق کو فروغ دیا۔ لوئس ایگاسی نے پالی جینزم  کا نظریہ پیش کیا، جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ مختلف انسانی نسلوں کی الگ الگ جینیاتی بنیادیں ہیں۔ انہوں نے سیاہ لوگوں کو ایک کمزور نسل کے طور پر بیان کیا اور اپنی تحقیقات کے ذریعے نسلی تفریق کی حمایت کی Louis Agassiz proposed the theory of polygenism, which claimed that different human races have separate genetic origins. He described Black people as a weaker race and supported racial discrimination through his research. تھامس جیفرسن نے سیاہ فام لوگوں کو “کمتر” قرار دیا اور یہ خیال پیش کیا کہ ان کا رنگ خون کے رنگ سے متاثر ہے۔ جیفرسن کے نظریات نے نسلی تفریق کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا Thomas Jefferson considered Black people to be “inferior” and suggested that their skin color was influenced by the color of their blood. Jefferson’s views played a significant role in promoting racial discrimination. ایرنسٹ ہییکل نے انسانی نسلوں کو مختلف درجہ بندیوں میں تقسیم کیا اور ثقافتی خصوصیات کو بھی شامل کیا۔ ان کے نظریات نے نازی نظریات کو متاثر کیا، جو نسلی تفریق اور برتری کے تصورات کو تقویت دیتے تھے۔ یہ مثال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سائنسی تحقیق کیسے خطرناک نظریات کی بنیاد بن سکتی ہے۔ Ernst Haeckel divided human races into various categories and also included cultural characteristics. His theories influenced Nazi ideologies, which reinforced concepts of racial segregation and superiority. This example reflects how scientific research can become the foundation for dangerous ideologies. جارج لوئس لی کلرک نے مونو جینزم کا نظریہ پیش کیا، جس کے مطابق تمام نسلوں کی ایک ہی اصل ہے۔ ان کا خیال تھا کہ مختلف نسلی خصوصیات ماحولیاتی عوامل کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہیں George Louis Leclerc, Count de Buffon, proposed the theory of monogenism, which suggested that all human races share a common origin. He believed that the different racial characteristics arose as a result of environmental factors.   جوہان بلومین باخ نے بھی مونو جینزم کی حمایت کی اور یہ سمجھتے تھے کہ انسانی نسلیں ایک ہی نسل سے آئی ہیں، لیکن مختلف ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے ان میں فرق آیا Johann Blumenbach also supported monogenism, believing that human races originated from a single lineage but developed differences due to various environmental influences. رنگ کی بنیاد پر درجہ بندی انسانی نسلوں کی درجہ بندی میں رنگ ایک اہم عنصر رہا ہے، اور مختلف نسلوں کی شناخت میں رنگ کی بنیاد پر تقسیم کی گئی ہے۔ یہاں انسانی نسلوں کی بنیادی درجہ بندی کا ذکر کیا جا رہا ہے Human classification has often been influenced by color, with different races being categorized based on color. Here is a mention of the basic classification of human races: سیاہ فام : اس گروہ میں افریقہ کے حبشی اور ان کی نسل کے باشندے جو دنیا کے دیگر حصوں میں آباد ہو گئے ہیں شامل ہیں۔ شرق الہند کے بعض جزائر میں بھی سیاہ رنگ کے لوگ آباد ہیں۔ Black Africans: This

You cannot copy content of this page